Suno Faiz Ko نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
>> YOUR LINK HERE: ___ http://youtube.com/watch?v=ahRZe5MMm50
نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں • چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے • جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے • نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے • ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظم بست و کشاد • کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد • بہت ہے ظلم کے دست بہانہ جو کے لیے • جو چند اہل جنوں تیرے نام لیوا ہیں • بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں • مگر گزارنے والوں کے دن گزرتے ہیں • ترے فراق میں یوں صبح و شام کرتے ہیں • بجھا جو روزن زنداں تو دل یہ سمجھا ہے • کہ تیری مانگ ستاروں سے بھر گئی ہوگی • چمک اٹھے ہیں سلاسل تو ہم نے جانا ہے • کہ اب سحر ترے رخ پر بکھر گئی ہوگی • غرض تصور شام و سحر میں جیتے ہیں • گرفت سایۂ دیوار و در میں جیتے ہیں • یوں ہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق • نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی ریت نئی • یوں ہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول • نہ ان کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی • اسی سبب سے فلک کا گلہ نہیں کرتے • ترے فراق میں ہم دل برا نہیں کرتے • گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے • یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں • گر آج اوج پہ ہے طالع رقیب تو کیا • یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں • جو تجھ سے عہد وفا استوار رکھتے ہیں • علاج گردش لیل و نہار رکھتے ہیں • #iqbal #poetry #urdu #urdupoetry #faiz #imrankhan #imrankhanpti
#############################